Nafs e Mutmainna by Ibn e Adam Novel Episode 2

 


#ابن_آدم
#رمضان_اسپیشل_ناول
#اسلامک_سٹوری
(ناول کا ہرگز مقصد نہیں کہ کسی کے عقائد و نظریات کو ٹھیس پہنچائی جائے)
#قسط_نمبر_2
Episode 2
تراب کہاں گئے تھے تم.....
تراب شیشے کے سامنے کھڑا اپنے بال بناتا بناتا ایک دم رک گیا اور پھر کچھ سوچتے ہوئے بولا
امی جی ادھر ہی تھا....

ادھر کہاں... وہ میں عادل کے پاس تھا امی...
تم تو ماموں گھر گئے تھے...

کب..... تراب ایک دم حیرانگی سے گھوم کر اپنی امی کو دیکھنے لگا
تراب کی امی مسز سلطان تراب کی حرکتوں سے واقف تھی اس لئے تراب کو ماموں کے گھر جانے سے ہمیشہ روکتی تھی اور تراب بھی ہر بار گھر والوں سے چوری ہی اس طرف جاتا تھا مگر ہر بار کی طرح اس بار بھی خبر پہنچ چکی تھی

تم صبح سے ماموں گھر تھے.... تراب کی امی معنی خیز نظروں سے تراب کو دیکھ رہی ہے نہیں امی آپ عادل سے پوچھ لیں میں تو اسکے بس کرو وہ بھی تمہارا ہی دوست ہے تمہارے خلاف کچھ بتانے والا نہیں مسز سلطان تراب کی بات کاٹتے ہوئے بولی امی آپ کو کوئی غلط خبر دیتا ہے روز..... جھوٹ بولنے کا کوئی فائدہ نہیں تراب... تمہیں کتنی بار سمجھا چکی ہوں کہ آمل کی جان چھوڑ دو اس نئے رشتے کی اس خاندان میں کوئی جگہ نہیں ہے جگہ بھی بن ہی جائے گی امی آخر کوشش کرنے میں کیا حرج ہے اس وقت سے ڈر جاؤ جب تمہاری اس عاشق معشوقی کی خبر تمہارے باپ تک پہنچ جائے گی امی آپ ہیں ناں میری مدد کے لئے..... تراب نے ہنستے ہوئے ماحول کو نارمل بنانے کی کوشش کی میں اس معاملے میں تمہاری کوئی مدد نہیں کرنے والی کیونکہ میں خود بھی یہ سب نہیں چاہتی اچھا چھوڑیں امی ان باتوں کو... آپ یہ بتائیں کہ یہ میٹھے چاول کس لئے تیار ہو رہیں ہیں سب ٹھیک تو ہے ناں.... تراب صحن میں رکھی کرسی پر بیٹھ کر چاول کھانے لگا ایک دفعہ ہی تم ناں سیر ہو کر کھا لو جتنے کھانے ہیں... بار بار نہیں ملنے والے.... ارے امی آپ جانتی تو ہیں میں ایسے ہی کھاتا ہوں ویسے یہ ہیں کس خوشی میں..... حصول برکت کی خاطر گھر میں معجزہ پڑھانا ہے کیا.... معجزہ..... تراب منہ میں چاولوں کا نوالہ رکھتے رکھتے رک گیا..... کونسا معجزہ کیسا معجزہ.....؟ تراب سے تھوڑئے ہی فاصلے پر موجود تراب کی چھوٹی بہن مسکراتی ہوئی بولی..... بھائی وہ ایک واقعہ لکھا ہوتا ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا جس کو معجزہ کہتے ہیں اچھا تو وہ واقعہ پڑھنے سے معجزہ یہاں بھی ہو گا ارے نہیں بھائی محلے کی عورتیں سب ہمارے گھر آئیں گی ان میں سے ایک عورت وہ واقعہ پڑھے گی اور باقی سب خاموشی سے سنیں گی اور اس کے بعد یہ چاول ہم ان سب کو کھلا دیں گے تراب کی بہن تراب کو سمجھانے کے انداز میں بولی تھی نہیں اس سب سے کیا یہاں بھی کوئی معجزہ ہو گا کیا تراب طنزیہ انداز میں بولا ارے نہیں بیٹا تراب وہ معجزہ تو حضرت علی کے زمانے میں ہوا تھا اب تو صرف اس واقعے کو حصول برکت کے لئے پڑھا جاتا ہے مطلب کچھ بھی امی جی...... بھلا اس واقعے کو پڑھنے سے کیا برکت حاصل ہو سکتی ہے بیٹا تمہیں نہیں پتہ چھوڑو تم..... مسز سلطان تراب کے فضول سولات سے تنگ آ کر بولی نہیں امی جی کوئی لاجک نام کی بھی چیز ہوتی ہے آخر وہ واقعہ پڑھنے سے ہمارئے گھر پر کسی خاص فرشتے کی ڈیوٹی لگ جائے گی کیا جو گھر پر برکتوں کا نزول کرتا رہے گا ایسا ہی سمجھ لو تراب ایسا کیسے سمجھ لوں جو ممکن ہی نہیں ہے امی جی.... آخر آپ اتنی توہم پرست کیسے ہو سکتی ہیں اس میں توہم پرستی والی کیا بات ہے تراب.... توہم پرستی نہیں تو اور کیا ہے امی جی.... ایک سنا سنایا واقعہ جس کے متعلق یہ بھی کنفرم نہیں کہ یہ صحیح بھی ہے یا من گھرٹ اس کو اس طرح پڑھنے سے بھلا کیسے برکت حاصل ہو سکتی ہے کیا یہ واقعہ قرآنی آیات سے زیادہ متبرک ہے اور رہی بات فرشتے کی تو ایسے بہت سے واقعات ہمیں ملتے ہیں جب خود اصحاب رسول کے گھروں میں نوبت فاقوں تک پہنچ گئی کیا ان کو نہیں پتہ چلا کہ اس واقعے کو پڑھنے سے ایک فرشتہ آپ کے گھر پر مامور ہو جاتا ہے میں تمہارے ساتھ بحث کرنے کے موڈ میں بلکل نہیں ہوں تراب تراب مسکراتے ہوئے بولا امی جی اگر اس واقعے کو پڑھنے سے اتنی ہی برکت حاصل ہوتی ہے تو پھر یہ واقعہ تو ہمارے وزیراعظم کو روزانہ پڑھنا چاہیے تاکہ ایک بڑا سا فرشتہ اس ملک پر مامور ہو جائے اور ملک پر برکتوں رحمتوں کا نزول شروع ہو جائے ہم نے اپنے بڑوں کو یہی کرتے دیکھا ہے کیا وہ سب جاہل تھے تم ہی ہو واحد انسان ہو جیسے یہ سب پتہ چلا ہے امی جی مت بھولیں کہ اگر ہم اپنے بڑوں کے پیچھے ہی چلتے تو آج ہم ہندو ہوتے کیونکہ برِصغیر میں اسلام 712 میں محمد بن قاسم لے کر آیا تھا اس سے پہلے یہاں سب ہندو تھے اور ہمارے اجداد بھی ان میں سے ہی ایک تھے یہ تو بھلا ہو محمد بن قاسم کا جس نے آکر ہمارے اجداد کو مسلمان کیا سوچیں اگر ہمارے اجداد 712 میں محمد بن قاسم کو بھی یہ کہہ کر جھٹلا دیتے کہ ہمارے بڑے کیا جاہل تھے جو ہندو تھے تو کیا آج ہم مسلمان ہوتے......نہیں ہرگز نہیں ہمارے اجداد نے اپنے بڑوں کے طریقے کو چھوڑ کر حق کا ساتھ دیا تھا اور ہمیں بھی حق کا ہی ساتھ دینا چاہیے ناکہ بڑوں کی اندھا دھند پیروی کرنی چاہیے اف میرا خدایا.... تم سے تو بات کرنا ہی فضول ہے مسز سلطان سر پکڑ کر بیٹھ گئی..... کیا یہ سب مولوی اور علماء اور پڑھے لکھے لوگ سب جاہل ہیں کیا..... چار جماعتیں کیا پڑھ لی خود کو بہت بڑا عالم فاضل سمجھ لیا مجھے ایک بات بتائیں کیا آپ ایک پی-ایچ-ڈی پاس ہندو کو یہ بات سمجھا سکتے ہیں کہ گائے کے پیشاب میں کسی بیماری کا علاج نہیں اس کو مت پیو... ہرگز نہیں اس کو یہ بات کبھی سمجھ نہیں آ سکتی بے شک وہ دو دفعہ پی ایچ ڈی کر لے.... کیونکہ یہ اس کا نظریہ و عقیدہ بن چکا ہے تراب تمہیں خدا کا واسطہ ہے چپ کر جاؤ میرے سر میں درد شروع ہو گئی ہے جاؤ کوئی اپنا کام کرو اچھا امی پھر ماموں کی طرف چلا جاؤں.... تراب شرارتی انداز میں بولا خبردار جو ادھر گئے تو..... مسز سلطان کو غصے میں دیکھ کر تراب ہنسی کنٹرول کرنے کی کوشش کرنے لگا 🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥

Post a Comment

0 Comments