Nafs e Mutmainna by Ibn e Adam Novel Episode 1

 


#ابن_آدم #رمضان_اسپیشل_ناول #اسلامک_سٹوری (ناول کا ہرگز مقصد نہیں کہ کسی کے عقائد و نظریات کو ٹھیس پہنچائی جائے... آپ تمیز کے دائرے میں رہتے ہوئے اختلاف رائے کا مکمل حق رکھتے ہیں) #قسط_نمبر_1 Episode 1 ہاں بول دو یار کہ تم اس سے پیار کرتے ہو.... پلیز بول دو کیوں اتنا سسپنس پیدا کر رہے ہو.... بول دو مشال اور فائزہ ٹی وی پر ڈرامہ سریل دیکھ رہی ہیں بولو ہاں..... تم کر سکتے ہو.... کہہ دو اب... اچانک قریبی مسجد سےاذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر کیا مصیبت ہے یار..... مولوی کو بھی اب ہی یاد آیا ہے کیسے کانوں میں گھس رہا ہے مشال اذان سن کر چڑچڑاتی ہوئی بولی یار مسلم ملک ہے کم سے کم اذان کا حق تو دو ان کو....... فائزہ ہنستی ہوئی بولی یار سارے سین کی ماں بہن ایک کر دی اس مولوی نے بھی اب ہی شروع ہونا تھا مشال نے ٹی وی ریموٹ اٹھا کر ایک طرف پھینکا چلو یار تم یو ٹیوب پر دیکھ لینا ناں یار ابھی تو سارے سین کا بیڑہ غرق ہو گیا کم آن مشال لو یہ ڈرنک ختم کرو.... فائزہ نے شراب کا آدھا ہو چکا گلاس مشال کی طرف کیا اور مشال جام کا گلاس ہونٹوں سے لگانے لگی اچھا مشال پی ایچ ڈی کے بعد کیا پلان ہے تمہارا میں تو سوچ رہی ہوں کہ پی ایچ ڈی میں بھی ریسرچ کے بہانے ہی سہی اس دوزخ سے بس نکل جاؤں دوزخ....... فائزہ سوالیہ نظروں سے مشال کو دیکھنے لگی... کیا یہ ملک دوزخ سے کم ہے فائزہ..... اس مولوی کو ہی دیکھ لو جب دل کرتا ہے اسپیکر کھول کر بیٹھ جاتا ہے مگر تم تو کہہ رہی تھی کہ تم یہاں ہی تبلیغ جاری رکھو گی ان لوگوں کو سمجھنا بہت مشکل ہے.... اس ملک کی عوام ایک دم کھوتی ہے ہممم یہ تو ہے میں نے بھی بہت کوشش کی مگر لوگوں میں ایجوکیشن کی بہت کمی ہے اندھا دھند پیروی بس اس سے زیادہ نہیں..... مشال نے شراب کا گلاس ختم کیا اور دونوں بازو کھول کر انگڑائی لینے لگی کہاں جانے کا پلان ہے..... جنت میں..... مشال چمکتی آنکھوں کیساتھ بولی کس جنت میں.... مولوی والی.... یہ دیکھ میرئے ہاتھ مجھے نہیں جانا..... مشال نے دونوں ہاتھ جوڑ لئے فائزہ ہنستے ہوئے بولی.... کیوں یار اتنی اچھی تو ہے وہ جنت... احمقوں کی جنت شاید وہی ہے..... فائزہ اور مشال ہاتھ پر ہاتھ مار کر ہنسنے لگی میں کوشش کر رہی ہوں کہ یورپ میں سیٹ ہو جاؤں کم سے کم وہاں یہ خطرہ تو نہیں ہو گا کہ کوئی بھی پکڑ کر 295C لگا کر سیدھا دوزخ نہ بھیج دئے ہاں یہ تو ہے وہاں سکون ہے..... میں جب گئی تھی تو میں نے نوٹس کیا تھا وہاں لوگوں کو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کے نظریات و عقائد کیا ہیں آپ کا لباس کیا ہے.... ہر کوئی اپنی زندگی میں مگن ہے مشال فائزہ کی بات سن کر تھوڑا مسکرائی اور پھر اپنے لباس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولی دور کیا جانا فائزہ.... یہ میرا لباس دیکھو.... کیا ہے صرف تھوڑا تنگ......اب میں اس لباس میں باہر سڑک سے ایک چکر لگا آؤں تو پکا کوئی ناں کوئی میرا ریپ کر دئے گا اگر میں ہاتھ نہ آئی تو کسی اور لڑکی پر اپنی فرسٹیشن نکالے گا اگر کوئی لڑکی بھی میسر نہ ہوئی تو کسی فی میل جانور کو پکڑ لیں گے..... بھئی عذاب ہے یہ ملک..... ہاں یار ریپ کیسز بہت ہو رہے ہیں اس ملک میں.... ابھی تو مجھے اپنا ڈرامہ دیکھنا ہے ورنہ میں اس ملک کو اور اس نام نہاد معاشرے کو مزید ننگا کر دیتی مشال صوفے سے اٹھ کر کمرے کی طرف چلی گئی 🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥 امہم کیا زندگی ہے آج اتوار ہے صبح پھر سوموار.....اتنا لمبا ہفتہ...... کاش آج ہفتہ ہوتا کم سےکم دل کو تسلی ہوتی کہ صبح چھٹی ہے صبح کے 9 بجے چکے تھے وہ ابھی تک بستر پر بیٹھا انہی سوچوں میں گم تھا.... او تیری 9 بج گئے اتنا ٹائم ضائع.... تراب خود کو کوستا ہوا بستر سے اٹھا اور جلدی سے فریش ہوا تراب ناشتہ نہیں کرنا کیا..... امی آپ ناشتہ لگائیں تو..... اچھا میں لگا رہی ہوں ناشتہ جلدی آ جاؤ یہ نہ ہو پھر سے ٹھنڈا ہو جائے نہیں نہیں امی آپ لگائیں ناشتہ.... تراب ناشتے کے ٹیبل پر بیٹھ گیا اور ناشتہ کرنے لگا ناشتہ کرتے ہی جلدی سے تراب نے موٹرسائیکل نکالی اور موبائل شاپ کی طرف چل پڑا تراب ایک 20 سال کا نوجوان لڑکا.... باتیں بنانے میں ماہر....یونیورسٹی سٹوڈنٹ... ہر وقت موبائل میں گھسے رہنا....چہرے سے معصوم.... آنکھوں پر نظر کا چشمہ، ہلکی ہلکی کالی داڑھی، لمبا قد، درمیانہ جسم اور لمبے گھنے بال...... یار میرا کام ہو گیا کیا.... ہاں یار 4 بیٹریز چارج ہیں ایک ہو رہی ہے کیا مطلب یار.... رات تمہیں دی تھی ابھی تک ایک رہتی... تراب آنکھیں پھاڑ کر عادل کی طرف دیکھنے لگا صدقے عاشقی تیری اور ذلالت میری..... عادل طنزیہ انداز میں بولا کہ کیا مطلب..... مطلب یہ کہ رات 12 بجے تک میں یہاں بیڑیاں چارج کرتا رہا ہوں تب جا کر 3 بیٹریاں چارج ہوئی اور صبح پھر 6 بجے کا بیٹھا ہوں اور ہاں بس بس لگ گیا پتہ مجھے....ادھر دے کافی ہیں اتنی ہی....... تراب نے عادل کی بات کاٹتے ہوئے کہا عادل تراب کا جگری دوست ہے.... اور روایتی دیہاتی لڑکوں کی طرح ان پڑھ مگر مخلص ... یوں تو عادل کی دوستی پورئے شہر کے لڑکوں ساتھ ہے مگر تراب کا صرف ایک ہی دوست ہے اور عادل بھی اس بات کو سمجھتے ہوئے تراب کو رگ جان سے عزیز رکھتا ہے کیا خاک کافی ہیں یہ پانچ بیٹریاں اسے دے کر پانچ مزید لے آؤ گے میں تو رہا ناں بس تمہاری معشوق کی بیڑیاں چارج کرنے کے لئے...... عادل شکوہ کرتا ہوا بولا تراب موبائل کی بیٹریاں اپنی جیب میں ایڈجسٹ کرتے ہوئے.... یار تم نے کونسا منہ سے چارج کرنی ہوتی ہیں بیٹریاں جو اتنا اچھل رہے ہو یار تراب تو کچھ پیسے اکھٹے کر کے اسے ایک بڑا سا ٹچ موبائل کیوں نہیں لے دیتا جس کی بیٹری کم سے کم 4 دن تو نکالے گی اور پھر کال بھی ویڈیو..... او غریب شخص تیری کونسا کبھی کوئی سہیلی بنی ہے جو تجھے کچھ پتہ ہو عاشقوں کی مجبوریاں چوری موبائل رکھا ہوا ہے یہ چھوٹا نوکیا ہی صحیح ہے ورنہ ٹچ موبائل ایک دن میں پکڑا جائے گا یار مجھے تو تیری اور اس کی سمجھ نہیں

Post a Comment

0 Comments