Mission Hussain or Hum مشن حسین اور ہم By Ibn E Adam

 ہر سال محرم الحرام آتے ہی واقعہ کربلا ہر طرف بیان ہونا شروع ہو جاتا ہے سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا ہر جگہ کربلا پر بات چیت شروع ہو جاتی ہے مجالس میں ممبروں پر بیٹھے ذاکر محافل میں ممبروں پر بیٹھے مولوی رو رو کر شہادت حسین بیان کرنے لگتے ہیں کہ فلاں کے یہاں تیر لگا فلاں کے یہاں نیزا لگا محرم الحرام کا پورا مہینہ یہ سلسلہ چلتا رہے گا مگر مقصد حسین، مقصد کربلا کسی جگہ زیر بحث نہیں آئے گا

کیا کربلا کا مقصد صرف مسلمانوں کو رولانا ہی تھا؟؟؟

کیا حسین نے پورا خاندان اس لئے شہید کروا دیا کہ لوگ ہر سال بعد کربلا کو یاد کر کے روتے رہیں؟؟ آپ نے ماتم کرنا ہے کریں آپ نے نوحہ سننا ہے سنیں آپ ماتم کے قائل نہیں نہ سہی مگر مقصد کربلا تو سمجھیں

واقعہ کربلا یہ نہیں ہے کہ ان کے اوپر پانی بند ہو گیا ان کے اوپر ظلم ہوا کتنے بندئے شہید ہوئے یہ ثانوی چیزیں ہیں اصل چیز ہے کربلا ہوئی کیوں؟؟

کیسے نبی علیہ السلام کے صرف 50 سال بعد جب ہزاروں صحابہ زندہ تھے تو نبی علیہ السلام کی پوری اولاد تن تنہا کربلا میں زبح کر دی گئی ہم تو یہ کہہ نہیں رہے کہ کیسے ذبح کیا آری چلائی تھی یا چھری چلائی تھی یہ کیا کیا تھا آخری نتیجہ کیا ہے یہی کہ حسین ابن حیدر کو ان کے ساتھیوں کے ہمراہ شہید کر دیا گیا لوگ یہاں یزید کو رو رہے ہوتے ہیں یزید یزید یزید بھئی صرف یزید نہیں اکیلہ یزید کیا کر سکتا تھا ؟؟ اگر یزید اتنا ہی ظالم و جابر تھا تو 3 براعظموں میں پھیلی ہوئی ریاست کی فوج اور ہزاروں صحابہ کے ہوتے ہوئے حکمران کیسے بن گیا؟؟؟

یزید تو صرف اس سسٹم کا ایک نمائندہ تھا جو پہلے سے خراب ہو چکا تھا اس سسٹم میں اتنی خرابی پیدا کر دی گئی تھی کہ ہزاروں صحابہ کے ہوتے ہوئے حسین ابن حیدر تنہا رہ گئے یہ سسٹم نبی علیہ السلام کے صرف 50 سال بعد اس قدر خراب ہو گیا تھا کہ یزید جیسا جابر حکمران کرسی پر براجمان ہو گیا اب یہ سسٹم کس نے اور کیوں خراب کیا یہ الگ بحث ہے میں نے اس پر الگ سے مضمون لکھا ہے مگر یہاں اس تحریر کا مقصد صرف مقصد حسین سمجھنا ہے 

اس سسٹم میں لوگوں کی اتنے غیر محسوس انداز میں برین واشنگ کی گئی کہ وہ لوگ زندہ تھے جنہوں نے حسین ابن حیدر کو رسول اللہ کے کندھوں پر کھیلتے دیکھا تھا مگر پھر بھی وہ یزید کے خلاف حسین کے ساتھی نہ بنے.... اب آپ حیران ہوں گے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ جن لوگوں نے حسین کو رسول اللہ کے کندھوں پر دیکھا ہو وہ حسین کی مدد کو نہ پہنچے ہوں بھئی یہ ممکن ہے یہاں پاکستان میں 1965 کے انتخابات میں کیا وہ لوگ زندہ نہیں تھے جنہوں نے فاطمہ جناح کو قائداعظم کیساتھ پاکستان بناتے دیکھا تھا مگر پھر بھی وہ الیکشن میں فاطمہ جناح کے مخالفین بن گئے لوگوں کی برین واشنگ، عوام الناس کے اذہان کو مفلوج کر دینا صرف اپنے مطلب کی معلومات ان تک پہنچنے دینا پورا ماحول اس طرح تخلیق کر دینا کہ جہاں صرف مخصوص اشخاص کی بات سنی اور سمجھی جائے اور ان کے خلاف بات کرنا گناہ تصور ہو یہ تھی وہ برین واشنگ .... یزید صرف ایک شخص نہیں تھا بلکہ پورا سسٹم تھا جس نے پورا نظام کنٹرول کرتے ہوئے لوگوں کے اذہان کو اس قدر مفلوج کر دیا کہ ہزاروں صحابہ کی موجودگی میں حسین ابن حیدر تنہا رہ گئے یہاں تک کہ ابو طالب جو کہ سیدنا حسین کے دادا تھے ان کی پوری آل اولاد بھی حسین کیساتھ نہیں نکلی.... کسی بھی قوم کی ذہن سازی میں سب سے بڑا ہاتھ درکار معلومات کا ہوتا ہے یعنی کہ قوم کے اکثریتی افراد اسی معلومات تک رہتے ہیں جو ان تک پہنچائی جاتی ہے یا قوم کی اکثریت اسی خبر کو سنتی ہے جو ان کو سنائی جاتی ہے اب اس کی آسان مثال سمجھ لیں پاکستان میں ہر بچے بچے کو پتہ ہے کہ نواز شریف، زرداری، عمران خان کی کتنی کتنی پراپرٹی کہاں کہاں ہیں مگر یہ بات کتنے لوگوں کو پتہ ہے کہ سابقہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، جسٹس ثاقب نثار، سابقہ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی، سابقہ ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل عاصم سلیم باجوہ، سابقہ سکریٹری لاہور فواد حسن فواد سابقہ ڈی جی فوڈ، سابق سکریٹری ریلوے، سابقہ سکریٹری پی آئی آئے کے نام کتنی پراپرٹیز ہیں آپ کو یہ باتیں بتائی ہی نہیں گئی صرف مخصوص افراد کو ٹارگٹ کر کے ان کے خلاف ذہن سازی کی گئی تاکہ ایک ایسا ماحول بنا دیا جائے جس میں لوگ صرف خاص لوگوں کو ٹارگٹ کریں اور اگر کوئی اس حصار کے توڑتے ہوئے کلمہ حق بلند کرئے تو اس کو راستے سے ہٹا دیا جائے آج آپ میں سے کتنے لوگ ہیں جو حیات بلوچ کے نام سے واقف ہیں؟؟ حیات بلوچ کا تعلق بلوچستان سے تھا اور وہ یونیورسٹی آف کراچی میں سائیکولوجی کا سٹوڈنٹ تھا جیسے 13 اگست 2020 کو پاکستان کے سکیورٹی فورسز کی طرف سے سینے میں 8 گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا حیات بلوچ کا قصور کیا تھا؟؟؟ 

یہی کہ وہ سوشل میڈیا پر وقت کے یزیدوں کو للکارا رہا تھا حیات بلوچ طرح کی سینکڑوں مثالیں اس ملک میں موجود ہیں جو اس حصار کو توڑتے ہوئے حق تک پہنچے اور کلمہ حق بلند کرنے پر راستے سے ہٹا دییے گئے حیات بلوچ وہی سٹوڈنٹ ہے جس کے قتل پر یونیورسٹی کے سالانہ پروگرام میں مجھے سرائیکی کی نظم پڑھنے سے روک دیا گیا تھا 

 یہی کچھ آج سے 1350 سال پہلے یزیدی نظام میں بھی کیا گیا تھا 

حسین نے اپنا کنبہ کیوں شہید کروایا؟؟

 کیا حسین اقتدار چاہتے تھے؟؟ 

کیا حسین ابن حیدر کی کوئی ذاتی رنجش تھی؟؟ 


نہیں نہ تو حسین ابن حیدر کو اقتدار چاہیے تھا اور نہ ہی حسین ابن حیدر کی کوئی ذاتی رنجش یزید کے ساتھ تھی.... حسین ابن حیدر نے تو ایک جابر حکمران کے خلاف کملہ حق بلند کیا تھا اور پھر اس حق پر ڈٹ گئے جابر و ظالم حکمران کے خلاف کلمہ حق بلند کرنا اور پھر اس حق پر ڈٹ جانا یہ تھا مقصد حسین


آج آپ کو حسین کے لاکھوں عزادار ملیں گے جو حسین کے نام پر ماتم کرتے ہیں آپ کو لاکھوں اہل سنت ملیں گے جو حسین کا غم مناتے ہیں مجھے اس سے اختلاف نہیں آپ ماتم کرنا چاہتے ہیں کریں آپ بغیر ماتم کے غم حسین منانا چاہتے ہیں منا لیں مگر میرا سوال ہے کہ آج ان لاکھوں اہل تشیع اور لاکھوں اہل سنت میں سے کتنے لوگ ہیں جو جابر حکمران کے خلاف کلمہ حق بلند کرتے ہیں یہاں حکمران سے مراد صرف ملکی حکمران نہیں بلکہ ہر وہ شخص اس چیز کا حکمران ہے جو اس کے زیر تسلط ہے 

حسین سے محبت اور حسینی ہونے کا دعوی تو سب ہی کرتے ہیں مگر کتنے ٹیچرز ہیں جو پرنسپل کی غلط پالیسز کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں؟؟ 

کتنے بنک ملازم ہیں جو بنک انتظامیہ کے بے جا سود کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں؟؟ 

کتنی نرسز اور ڈاکٹرز ہیں جو سنئیر ڈاکٹر کے حاملہ عورت کو جان بوجھ کر آپریشن پر مجبور کرنے پر ڈاکٹر کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں؟؟ 

کتنے پولیس کانسٹیبل ہیں جو ایس ایچ او یا ڈی پی اؤ  کے بے جا رشوت اور معصوم لوگوں پر جھوٹے کیسز بنانے پر اپنے افسران کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں؟؟ 

کتنے طالب علم ہیں جو کسی ٹیچر کی جانب سے کسی خاص سٹوڈنٹ کو نوازنے کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں؟؟ 

افسوس صد افسوس آپ کو حسین ابن حیدر کی محبت کے دعویدار تو بہت ملیں گے مگر حسین ابن حیدر کے مشن پر چلنے والا کوئی بھی نہیں اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ کلمہ حق بلند کرنے سے آپ کی نوکری جا سکتی ہے یا آپ کے نمبر کٹ سکتے ہیں یا آپ کو نقصان ہو سکتا ہے اس لئے آپ خاموش ہیں تو یہی تو اصل کربلا ہے پورا کوفہ جانتا تھا کہ کربلا میں یزید کی فوج کے سامنے جو ڈٹ کے کھڑا ہے یہ محمد رسول اللہ کا نواسہ ہے یہ علی ابن ابی طالب کا بیٹا ہے یہ خاتون جنت کا جگر گوشہ ہے مگر یزید کے ڈر سے کوفہ حسین کی مدد کو نہ پہنچا اور خاموش رہا تو کیا ہم جو اس معاشرے میں ہونے والے ظلم پر صرف اس لئے خاموش ہیں کہ کلمہ حق بلند کرنے سے ہمارا نقصان ہو گا تو بتائیں پھر ہم میں اور اہل کوفہ میں کیا فرق ہے؟؟ 

کیا حسین ابن حیدر نہیں جانتے تھے کہ کربلا میں ان کیساتھ کیا ہو گا کیا حسین نہیں جانتے تھے کہ 6 ماہ کے علی اصغر سے جوان علی اکبر تک سب قتل ہو سکتے ہیں جب یزیدی لشکر نے حسین کو کربلا میں گھیر لیا تھا تو کیا حسین نہیں جانتے تھے کہ میرئے ساتھ عورتیں اور بچے ہیں جو پیاس کی شدت سے نڈھال ہیں سیدنا حسین سب جانتے تھے کہ کربلا کی زمین ان کے خون سے سرخ ہو جائے گی اس کے باوجود حسین ابن حیدر ڈٹے رہے حسین ابن حیدر جس نے جان کی پرواہ کئے بغیر حق پر پہرا دیا اور ہم جو اپنے چھوٹے سے نقصان کے ڈر سے خاموش ہو جاتے ہیں کیا اس کے بعد بھی ہم حسینی ہونے کا دعوی کرتے اچھے لگتے ہیں؟؟؟ 

حسین چاہتے تو یزید کی بیعت کر کے اس سے منہ مانگا مال و غنیمت لیتے اور خاموش ہو جاتے مگر حسین ڈٹ گیا یزید کا کوئی ظلم بھی حسین کو اس کے قرآنی موقف سے ایک انچ بھی پچھے نہ ہٹا سکا حق بات کرنا اور ظالم و جابر حکمران کے سامنے ڈٹ جانا یہی ہے مشن حسین یہی ہے مقصد کربلا..... 

جس معاشرے میں ہم رہ رہے ہیں یہاں یزیدیت اپنے عروج پر ہے اور ہمارا کردار یا تو اہل کوفہ جیسا ہے جو سب جانتے ہوئے بھی خاموش رہے یا یزیدیت کے ہاتھوں مفلوج ہو چکے اذہان جیسا جو حق کو ہی باطل سمجھتے رہے اس یزیدیت کی حالیہ دور میں سب سے بڑی مثال جنرل پرویز مشرف ہے جس نے نا صرف منتخب حکومت کا تختہ الٹا بلکہ قرآن پر دییے گئے حلف کو بھی توڑا مگر مجال ہے کہ کوئی اس یزید کے سامنے کھڑا ہو دوسری مثال پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے چیرمین ریٹائرڈ جنرل سید عارف حسن ہیں جو پچھلے 14 سال سے بدستور اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر ہیں اور ہر ماہ لاکھوں روپے تنخواہ حکومت پاکستان سے وصول کرتے ہیں ان کے 14 سالہ دور حکومت میں پاکستان ایک بھی میڈل نہیں جیت سکا حد تو یہ اولمپک 2021 میں سید عارف حسن 24 کروڑ والی آبادی کے ملک پاکستان میں سے صرف 10 کھلاڑی اولمپک کے لئے تیار کر پائے مگر مجال ہے کہ کوئی عارف حسن سے پوچھے کہ کیا ہے تمہاری کارکردگی؟؟ استعفیٰ کیوں نہیں دیتے، کیوں عوام کا پیسہ ضائع کرتے ہو

 ایک اور مثال سابقہ ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل عاصم سلیم باجوہ ہیں جن کو ریٹائر ہونے کے بعد سی پیک کا چیئرمین لگا دیا گیا جن کے والد صرف ایک عام پرائیویٹ ڈاکٹر تھے اور انتقال کے وقت ان کی ملکیت صرف ایک گھر تھا آج اسی ڈاکٹر سلیم کے بیٹے عاصم سلیم باجوہ اور ان کے بھائیوں کے نام یورپ میں 999 کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں اور "پاپا جونز" نامی پیزا برانڈ کی 130 سے زائد برانچز پوری دنیا موجود ہیں کیا کوئی پوچھ سکتا ہے کہ سر آپ تو سرکاری ملازم تھے آپ کی تنخواہ تو 1 لاکھ تھی تو یہ پیسہ کہاں سے آیا؟؟؟؟ 

ایک اور مثال پاکستان کے سابقہ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی ہیں جنہوں نے پاکستان کو اتنا لوٹا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد آسٹریلیا میں ہزاروں مربع میل پر پھیلا پورا ایک جزیرہ خرید لیا اور اس طرح کی سینکڑوں مثالیں ہیں کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ اس ملک میں ان موضوعات پر بات کر سکتے ہیں؟؟ 

کیا آپ کو لگتا ہے کہ ان موضوعات پر گفتگو کر کے آپ غداری کے القابات سے بچ سکتے ہیں؟؟ 

کیا آپ کا الیکڑانک میڈیا کبھی ان موضوعات پر گفتگو کر سکتا ہے؟؟؟ 

تو پھر ہم تاریخ کے کس طرف کھڑئے ہیں حسین ابن حیدر کی طرف کہ جس نے سر تو کٹا دیا مگر حق سے نہ ہٹا یا اہل کوفہ کی طرف جو سارا ظلم دیکھتے ہوئے بھی نقصان کے ڈر سے خاموش رہے یا پھر ہمارا شمار ان لوگوں میں ہے جن کے ذہن یزیدی سسٹم نے اس قدر مفلوج کر دییے تھے کہ وہ حق و باطل کی پہچان سے ہی مرحوم رہے 

یقین کریں اس سے بڑا منافق شخص کوئی نہیں ہو سکتا جو 1350 سال پہلے مر جانے والے یزید کو تو برا بھلا کہے اور حسین کا ساتھی ہونے کا دعوی بھی کرئے مگر آج کے ہمارئے معاشرے میں اسے یزیدیت نظر نہ آئے   

1350 سال پہلے ایک یزید تھا آج بلاوجہ سکول کی زیادہ فیس لینے والے پرائیویٹ سکول کے پرنسپل سے کسی خاص سٹوڈنٹ کو نوازنے والے یونیورسٹی ٹیچر تک، عام کرپٹ سیاستدان سے وزیراعظم تک، رشوت لینے والے عام کانسٹبل سے اربوں روپے کی خردبرد کرنے والے فوجی جرنیل تک ہر شخص یزید ہے


خون حسین کی قسم یہی ہے ارض کربلا

لاکھوں یزید ہیں یہاں کلمہ حق اٹھا کے دیکھ


میری تحریر کے قارئین کی بڑی تعداد خواتین کی ہیں جو خود کو سیدہ زینب کی کنیزیں سمجھتی ہیں تو میں ان سے مخاطب ہوں کہ سیدہ زینب پورا خاندان قتل ہونے کے بعد بھی دربار یزید میں ڈٹ گئی اور تم ایک ٹیچر ہو کر سکول پرنسپل کے سامنے نہ ڈٹ سکی

 سیدہ زینب پورا خاندان قتل ہونے کے بعد بھی دربار یزید میں ڈٹ گئی اور تم ایک نرس ہو کر اس ڈاکٹر کے خلاف بھی نہ ڈٹ سکی جو حاملہ عورت کا آپریشن جان بوجھ کر کر رہا تھا 

 سیدہ زینب تو پورا خاندان قتل ہونے کے بعد بھی دربار یزید میں ڈٹ گئی اور تم ایک یونیورسٹی کی سٹوڈنٹ ہوتے ہوئے اس ٹیچر کے خلاف نہ ڈٹ سکی جو ایک خاص طلب علم کو نواز رہا تھا

 سیدہ زینب پورا خاندان قتل ہونے کے بعد بھی دربار یزید میں ڈٹ گئی اور تم ایک بیوی ہوتے ہوئے اپنے شوہر کے سامنے نہ ڈٹ سکی جو رشوت لیتا تھا

 سیدہ زینب پورا خاندان قتل ہونے کے بعد بھی دربار یزید میں ڈٹ گئی اور تم ایک نند ہوتے ہوئے اپنی ماں باپ اپنے بھائی کے خلاف نہ ڈٹ سکی جو تمہاری بھابھی پر ظلم کرتے تھے

ہم میں سے ہر وہ مرد حسین ہے جس میں وقت کے یزید کے خلاف قوت للکار ہو

 ہم میں سے ہر وہ عورت زینب ہے جس میں وقت کے یزید کے خلاف قوت للکار ہو

الحمدللہ میں حسین ہوں کیونکہ میرئے اندر ظالم و جابر حکمرانوں کے لئے قوت للکار ہے میں جانتا ہوں کہ لوگ مجھے کہے گے کہ تم فوج کے خلاف ہو تم غدار ہو بھئی کہتے رہیں کیونکہ حسین بننا آسان نہیں میں اس یزیدی نظام کو للکارتا رہوں گا

 آپ بھی سوچیں کیا آپ زینب ہیں؟؟ کیا آپ کے اندر قوت للکار ہے 



Post a Comment

0 Comments